اس بچے کا نام اُڈیرو الل رکھا گیا اور انہیں 'جھولے الل' کا لقب بھی دیا گیا کیونکہ مانا جاتا ہے کہ ان کا جھوال خود بخود ہلتا تھا۔ یہ بچہ بڑا ہو کر ایک بہادر شخص بنا جس نے میرکھ شاہ سے بحث کی ،اور اسے اس کی غلطی کا احساس دالیا ،جس پر اس نے ہندوؤں کو اپنی حکومت میں ازادی سے رہنے کی اجازت دے دی۔ کہا جاتا ہے کہ وہ اور ان کا گھوڑا ایک کنویں میں غائب ہو گئے اور اب اسی جگہ ان کا مزار قائم ہے۔ اس دن سے مزار ہزاروں کی تعداد میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے لیے مرجع خالئق بن چکا ہے۔ اُڈیرو الل میں واقع اس مزار میں ایک مندر اور ایک مسلم طرز کا مقبرہ ہے ،جبکہ اس کے رکھوالوں میں ہندو اور مسلمان دونوں شامل ہیں۔ شام کے وقت ہندو یہاں پوجا کرتے ہیں اور ارتی اتارتے ہیں جبکہ مسلمان نماز پڑھتے ہیں۔ دیوالی کے موقع پر شہزادے اور شہزادیاں بھی خوب جشن مناتے تھے۔ وہ مٹی کے چھوٹے چھوٹے گھروندے بھی بناتے جس کو خیلوں اور بتاشوں سے بھر دیتے تھے۔ ان کے سامنے وہ ِدیا بھی جالتے تھے۔ بادشاہ کا بھی یہ حکم ہوتا تھا کہ پورے قلعہ کو دلہن کی طرح روشن کر دیاجائے۔ اس حکم کا نتیجہ یہ ہوتا تھا کہ پورے قلعہ میں جشن کا ماحول پیدا ہو جاتا تھا۔