MERITEHREER786@GMAIL.COM 1
ٰ قہر الہی سے بچنے کا راستہ! گذشتہ رمضان المبارک ۱۹۳۱ھ کی غالبا ً ۱۹یا ۱۱تاریخ تھی„ تراویح اور وتر سے فارغ ہو رکن شامی کی محاذات کر راقم الحروف بیت ہللا کے سامنے مطاف کے کنارے حطیم کی جانب ِ میں بیٹھا تھا„ اتنے میں چند احباب ومخلصین بھی آگئے اور ایک بزرگ جو مدینہ کے مہاجر ہیں„ تیس سال سے حرمین شریفین میں قیام پذیر ہیں„ بڑی اونچی باطنی نسبت کے مالک „ بلکہ ب قلوب کے حلقہ کے ایک فرد ہیں اور ”قلندر ہر چہ گوید دیدہ گوید“ والی جماعت میں اربا ِ سلسلہ سخن شروع ہوا تو موصوف نے فرمایا: شامل ہیں„ وہ بھی تشریف الئے„ ٴ ٰ تعالی کے غضب ”پاکستان کے چاروں طرف آگ ہی آگ ہے„ یہ ملک شدید ابتالء میں ہے„ حق ب کشوف ومشاہدات پریشان ہیں„ دعاؤں میں مشغول ہیں„ لیکن وانتقام کی صورت ہے„ تمام اربا ِ نجات کی صورت نظر نہیں آتی„ پھر فرمایا” :شاید آخر میں بچاؤ کی کوئی صورت نکل آئے“ اس قسم کی طویل گفتگو فرمائی جس سے پوری مجلس پر ایک خاص رقت طاری ہوگئی اور تمام حاضرین ِ م جلس نے آبدیدہ ہوکر کعبہ شریف کے سامنے والہانہ انداز میں دعا کے لئے ٰ تعالی سے گڑ گڑا کر دعائیں کی۔ شوال میں میری مراجعت ہوئی تو یہاں ہاتھ اٹھائے اورر حق وہی آگ لگ رہی تھی„ اورر پھر تو وہ نقشہ سامنے آیا جو کبھی نہ دیکھا تھا نہ سنا تھا„ مشرقی پاکستان کا سقوط ہوا„ الکھوں جانیں اس بے دردی وبے رحمی سے ضائع ہوئیں کہ عقل حیران ہے„ پاکستان کی ایک الکھ بہادر ترین فوج کو قیدی بنا لیا گیا اور الکھوں نہیں کروڑوں مسلمان اب بھی تڑپ رہے ہیں اور انہیں تڑپایا جارہا ہے„ جن کی نہ کوئی آہ وبکا سنتا ہے نہ داد„ نہ فریاد۔ اور اسی پر بس نہیں„ وہی آگ اب مغربی پاکستان میں بھڑک رہی ہے„ مسلمان„ مسلمان سے وہ سلوک کررہا ہے جس کے تصور ہی سے آدمی کانپ اٹھتا ہے„ نفرت وبیزاری کے شعلے انسانی اخوت اور اسالمی برادری کو خاکستر کررہے ہیں اور پورا ملک یأس وناامیدی