بدلتا وقت بدلتے گھروں کے بیچ بہت کچھ ردی ہو جاتا ہے کچھ آسانی سے .کچھ جبرا نکل آتا ہے ،نکال دیا جاتا ہے صہ کچھ بچا کھچا ح ّ شو کیس کو سجاتی تنہا کتابیں بھی ہیں جو صرف فیس بک پر چڑھی میری فوٹو کے پیچھے کی نمائش بنتی ہیں کچھ لیونگ روم کی کافی کے ٹیبل کی شوبھا بڑھاتی ہیں زندگی جوان میں بستی تھی وہ اب لیپ ٹاپ پررکھی ونڈو سے جھانکتی ہے آئی پیڈ میں بس چکی ہے ای بک میں پڑھی جاتی ہے عادی سی ہو چکی ہے یہ تبدیلی بھاتی ہے مجھ کو نشیلی بھی ہے پھر بھی کیا کریں کاغذ کے ٹوٹتے رشتے کا درد نہیں جاتا بدلتا وقت ہمیشہ گھور کر دیکھا کرتا ہے یاد دالتا ہے اور پھرعادت بن جاتا ہے
یھا چوپنا رنگ اور نور
ूरं ग और नर
68